فکری ارتداد اسباب اور حل (ابتدائیہ)
اس سلسلہ میں تمہیدی کلمات پیش کیے جائیں گے۔
بحمد للہ ہم اشرف المخلوقات میں محمد عربی ﷺ کی امت میں پیدا ہوئے، جو رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجے گیے، جن کو مبعوث فرما کر باری عز اسمہ نے احسان جتلایا ، جن کی آمد کے صدقے کائنات کو سجایا اور بسایا گیا ، جن کو خاتم النبین اور جن کی امت کو خاتم الامم بنایا، جن کے دین کو پسند فرما کر تاقیامت رہنے والادین قرار دیا ’’ان الدین عند اللہ الاسلام‘‘ بلاشبہ پسندیدہ دین اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔ (سورہ آل عمران )
آپ ﷺ ہمیشہ امت کے تئیں فکر مند رہتے تھے کہ ہر فرد و بشر کس طرح نجات و فلاح اور کامیابی و کامرانی سے ہم کنار ہوکر باری تعالی کا پسندیدہ و برگزیدہ بندہ بن جائے ۔
نبی کریم ﷺ بندگان خدا کو راہ راست پر لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتےتھے، لہذا جو خلائق ہدایت قبول کر لیتے، تو آپ ﷺ بے حد خوشی کا اظہار فرماتے اور تکذیب کرنے والے گمراہ لوگوں پر رحم و کرم اور شفقت کی بنا پر متاسف اور غم زدہ ہوتے تھے، حسرت و یاس اس حد تک ہوتا کہ اللہ تعالی کئی مقامات پر تسلی کے کلمات اور دلاسہ دئے ہیں۔
لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَلَّا یَکُوْنُوا مُؤْمِنِیْن‘‘شاید آپ اسی غم میں اپنے آپ کو ہلکان کرلیں گے کہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔ (سورۃ الشعرا )
ایک مقام پر یوں فرمایا باری تعالی نے: ’’ فَلَا تَذْہَبْ نَفْسَکَ عَلَیْہِمْ حَسَرَاتٍ‘‘ پس ان لوگوں کے غم میں آپ کی جان نہ گھلے۔ (سورہ فاطر )
ایک اور مقام پر ’’ فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَفْسَکَ عَلیٰ اٰثَارِھِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِہٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفاً‘‘ اب اے پیغمبر ﷺ! اگر لوگ (قرآن کی) اس بات پر ایمان نہ لائیں، تو ایسا لگتا ہے جیسے تم افسوس کر کر کے ان کے پیچھے اپنی جان کو گھلا بیٹھو گے۔ (سورۃ الکہف)
بحیثیت امم ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے دین و ایمان کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کی بھی فکر کریں، بطور خاص اپنی نئی نسلوں کی ، چوں کہ ہم ان کے ایمانی کمزوری اور دینی معلومات سے خوب خوب واقف ہیں اور فتنوں کا سیلاب ہے، ہر طرف سے نئے نئے فتنے امنڈتے چلے آرہے ہیں،ایسے میں ہر ذی شعور آدمی موضوع کی حساسیت کو بھانپتے ہوئے مذکورہ موضوع کو بروئے کار لانے کی کوشش و خواہش کرے گا ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ باری تعالی ہماری اس کاوش کو قبول فرمائے ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ