Responsive Menu
Add more content here...

اصطلاحات حج و عمرہ

حج و عمرہ کے مضامین کو کماحقہ سمجھنے اور جاننے کے لئے سب سے پہلے اس کی اصطلاحات کا جان لینا نہایت اہم اور ضروری ہے، تاکہ طالب بحسن خوبی سہولت کے ساتھ بامراد ہوسکے۔

Hjj O Umrah Ke Istilahaat
آپ جس کتاب کا بھی مطالعہ کریں، آپ کا واسطہ متعلقہ عنوان کی اصطلاحات سے ضرور پڑے گا، اس لئے زیر مطالعہ عنوان کو کماحقہ سمجھنے اور جاننے کے لئے سب سے پہلے اس کی اصطلاحات کا جان لینا نہایت اہم اور ضروری ہے، تاکہ طالب بحسن خوبی سہولت کے ساتھ بامراد ہوسکے۔
مذکورہ چیزوں کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے حج و عمرہ کی اصطلاحات مع تعریفات پیش کئے جائیں گے اور اصطلاحی الفاظ کو لانے میں حروف تہجی کا اعتبار کیا جائے گا، تاکہ قارئین بسہولت مطلوبہ اصطلاح کو تلاش کرسکیں۔
(۱) احرام: حج و عمرہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی باقاعدہ پختہ نیت کرنے کے بعد جو لباس پہنا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بعض حلال چیزیں بھی حرام ہوجاتی ہیں، مجازاً ان دو چادروں کو کہتے ہیں، جن کا استعمال جاجی حضرات بوقت احرام کرتے ہیں، نیز اس کے بغیر آدمی میقات سے نہیں گزر سکتا ۔

Khana Kaba
(۲)اضطباع: احرام کی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کاندھے پر اس طرح رکھنا کہ دائیاں شانہ کھلا رہے، اضطباع کہلاتا ہے۔
(۳)استلام: حجر اسود کو بوسہ دینا اگر بھیڑ کی و جہ سے ممکن نہ ہو، تو ہاتھ سے یا لکڑی وغیرہ سے چھو کر چوم لینے کا اشارہ کرتے ہوئے ہاتھوں کا بوسہ دینا استلام کہلاتا ہے۔
(۴)آفاقی: وہ شخص ہے، جو حدودِ میقات سے باہر رہتا ہو(ہندوستانی، پاکستانی، بنگلہ دیش، شام وغیرہ)۔
(۵)ایام تشریق: نویں ذی الحجہ کی فجر سے لے کر تیرہ ذی الحجہ کی عصر تک کے ایام ، جن میں تکبیر تشریق ہر فرض نماز بعد پڑھی جاتی ہے۔
تکبیر تشریق کے الفاظ:اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُلاَاِلٰہ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُوَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ۔
(۶)اشہر حج: شوال المکرم، ذو القعدہ اور ذو الحجہ کے ابتدئی دس دن ۔
(۷)ایام نحر: دسویں، گیارہویں اور بارہویں ذوالحجہ، جن دنوں میں قربانی ادا کی جا تی ہے۔
(۸) بیت اللہ: خانہ کعبہ کو کہتے ہیں، جس کی تفصیل گزر چکی ہے۔
(۹)باب السلام: مکہ مکرمہ میں مسجد حرام کا ایک دروازہ ہے، خانہ کعبہ میں سب سے پہلے اسی دروازہ سے داخل ہونا افضل ہے، نیز اسی نام کا مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کا بھی ایک دروازہ ہے۔
(۱۰)بطن عرفہ: عرفات کے قریب ایک جنگل ہے، جس میں رکنا درست نہیں ہے۔
(۱۱)باب جبریل: مسجد نبوی کا ایک دروازہ ہے، جہاں سے جبریل امین نبی پاک ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے، اسی درواہ سے جنت البقیع جاتے ہیں۔
(۱۲)تقصیر؍ قصر :رمی سے فارغ ہوکر قربانی کے بعد سرمنڈانے کی بجائے بالوں کا کتروانایعنی چھوٹا کروانا تقصیر کہلاتا ہے۔
(۱۳)تلبیہ: وہ مخصوص عمل اور ورد ہے، جو حج اور عمرہ کے دوران حالت احرام میں کیا جاتا ہے۔
کلماتِ تلبیہ یہ ہیں: 
لبیک اللہم لبیک، لبیک لاشریک لک لبیک، ان الحمد و النعمۃ لک والمک لاشریک لک۔
(۱۴)تہلیل:’’ لاالہ الااللہ‘‘ کو کہتے ہیں۔
(۱۵)تکبیر: ’’اللہ اکبر‘‘ کو کہتے ہیں۔
(۱۶)تحمید: ’’الحمدللہ ‘‘کو کہتے ہیں۔
(۱۷)تنعیم: ایک مقام کا نام ہے، جو لوگ مکہ مکرمہ کے قیام میں ہوتے ہیں، وہ یہاں سے عمرہ کے لئے احرام باندھتے ہیں، یہ حدود حرم میں سب سے قریب جگہ ہے، یہاں ایک مسجد بھی ہے، جو مسجد عائشہ کے نام سے موسوم ہے۔
(۱۸)جنت البقیع: مدینہ منورہ کا ایک قبرستان ہے، جہاں ہزاروں صحابہ اور صحابیات مدفون ہیں۔
(۱۹)جنت المعلی: مکہ مکرہ کا قبرستان ہے، جہاں ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ، حضورﷺ کے صاحبزادے اور اصحابؓ مدفون ہیں۔
(۲۰)جنایت: ممنوعات احرام اور احکام حج کی خلاف ورزی کو جنایت کہا جاتاہے، اس کی جمع جنایات آتی ہے۔
(۲۱)جحفہ: حدود میقات میں سے ایک ہے، جو شام سے آنے والوں کے لئے میقات ہے۔
جنت البقیع ۱
(۲۲)جمرات؍جمار: منی میں تین مقام ہیں، جہاں نشاندہی کے طور پر اونچی عمارت بھی بنی ہیں، یہیں حجاج کرام کنکریاں مارتے ہیں، ان میں سے ایک جو مسجد خیف کے قریب ہےپورب کی جانب، اس کا نام جمرہ الاولی ہے، اس کے بعد والے کا جمرہ الوسطے اورتیسرے والے کا نام جمرہ العقبہ یا جمرہ الاخری ہے۔
(۲۳)جبل رحمت: عرفات میںایک پہاڑ ہے۔
(۲۴)جبل نور: ایک مشہور پہاڑ ہے، جو مکہ سے منی جاتے وقت راستہ میں بائیں جانب پڑتا ہے، اسی میں غار حرا واقع ہے۔
(۲۵)جبل قزع: مزدلفہ میں ایک پہاڑ ہے۔
(۲۶)جبل احد: یہاں جنگ احد ہوئی تھی، یہ پہاڑ مدینہ طیبہ سے تین میل دوڑی پرہے۔
(۲۷)جبل ثبیر:منی میں ایک پہاڑ ہے۔
(۲۸)جبل ابوالقیس: اس پہاڑی پر ایک مسجد ہے، جس کا نام ہے مسجد بلال، یہ مکہ میں صفا پہاڑی کے قریب ہے۔
(۲۹)حج: اصطلاح شریعت میں مقررہ دنوں میں مخصوص عبادات کے ساتھ اللہ تعالی کے گھر کی زیارت کرنے کا نام ہے۔
(۳۰)حج افراد: صرف حج کا احرام باندھ کر حج کے افعال ادا کرنا۔
(۳۱)حج تمتع: حج کے مہینوں میں پہلے عمرہ کرنا پھر اسی سال حج کا احرام باندھ کر حج ادا کرنا۔
(۳۲)حج قران: حج اور عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھ کر پہلے عمرہ کرنا پھر اسی احرام میں حج ادا کرنا۔
(۳۳)حدود حرم: مکہ مکرہ کے چاروں جانب کچھ دور تک کی زمین حرم کہلاتی ہے، اس کے حدود پر نشانات بھی لگے ہوئے ہیں، اس کے اندر شکار کھیلنا،درخت کاٹنا حتی کہ وحشی جانوروں کو تکلیف و ایذا دینا بھی حرام ہے۔ 
(۳۴)حَرَمِی یا اہل حرم: وہ شخص جو حرم میں رہتا ہو، خواہ مکہ میں رہتا ہو یا مکہ سے باہر ہو وہ حرمی یا اہل حرم کہلاتا ہے ۔
(۳۵)حدیبیہ :جدہ سے مکہ جانے والے راستہ پر حدود حرم سے پہلے ایک مقام کا نام ہے، اس جگہ ایک مسجد بھی بنی ہوئی ہے، یہیں نبی کریمﷺ نے کفار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور بیعت الرضوان بھی یہیں پر لی گئی تھی۔
(۳۶)حطیم: بیت اللہ کی شمالی جانب بیت اللہ سے متصل کچھ حصہ زمین کا گھر ہوا ہے اس کو حطیم؍حطیرہ کہا جاتا ہے۔
(۳۶)حِلّْ: حدود حرم کے باہر(جہاں شکار حرام ہے) چاروں طرف میقات تک (جہاں سے آفاقی احرام باندھتے ہیں) کی زمین حل کہلاتی ہے۔
(۳۷)حِلیِّ: مذکورہ زمین کے اندر رہنے والا حلی کہلاتا ہے۔
(۳۸)حلق: سر کے بال منڈوانا ۔
(۳۹)حجر اسود: سیاہ پتھر جو بیت اللہ کے کونا پر نصب ہے، جہاں سے طواف کی ابتدا و انتہا کی جاتی ہے۔
(۴۰)حج بدل: نائب بن کر کسی کی طرف سے حج ادا کرنا حج بدل کہلاتا ہے۔
(۴۱)دم: حالت احرام میں بعض ممنوعات افعال کا مرتکب ہونے کی وجہ سے جو بکری وغیرہ کی قربانی ادا کرنی پڑتی ہے، یہی دم کہلاتا ہے۔
(۴۲) ذات عرق: یہ ایک جگہ کا نام ہے، جونشان میقات میں سے ایک ہے، یہ عموماً عراق سے مکہ آنے والوں کے لئے میقات پڑتا ہے۔
(۴۳)ذوالحلیفہ: یہ بھی ایک مقام کا نام ، جو حدود مواقیت میں سے ایک ہے، یہ مدینہ طیبہ سے آنے والوں کے لئے میقات ہے۔
 
(۴۴)رکن یمانی: بیت اللہ کے جنوبی مغربی کنارہ کو کہتے ہیں، جو یمن کی جانب ہے۔
(۴۵)رکن شامی: بیت اللہ کا وہ کنارہ، جو شام کی طرف ہے۔
(۴۶)رکن عراقی: بیت اللہ کا مشرقی کنارہ ، جو عراق کی جانب ہے۔
(۴۷)رمل: طواف کے پہلے تین چکر میں اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے تھوڑے تھوڑے قدم سے جلدی جلدی چلنا۔
(۴۸) رمی: منی میں تین جمرات (شیطان) پر کنکریاں مارنے کو رمی کہتے ہیں۔
(۴۹) زم زم: یہ وہ کنواں ہے، جس کو اللہ تعالی نے حضرت اسمعیل علیہ السلام و حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے لئے جاری کیا تھا، جو آج بھی مسجد حرام میں خانہ کعبہ کے قریب موجود ہے۔
(۴۰) سعی: صفا اور مروہ کے درمیان مخصوص طریق سے سات مرتبہ چکر لگانا۔
(۴۱) شوط: بیت اللہ شریف کا سات چکر لگاتے ہیں، ہر ایک چکر کو ایک شوط کہا جاتا ہے ، اس طرح سات چکر سات شوط ہیں، اسی طرح صفا مروہ کے درمیان چکر لگانے کو بھی شوط کہتے ہیں۔
(۴۱)صفا: بیت اللہ شریف کے قریب دکھن کی طرف ایک پہاڑ ہے، جس سے سعی کی ابتدا کی جاتی ہے۔
(۴۲)طواف: کعبہ شریف کے چہار جانب سات چکر لگانا ۔
(۴۳)طوافِ قدوم: حجاج کرام مکہ مکرہ پہونچتے ہی جو طواف کرتے ہیں، اسے ہی طواف قدوم کہا جاتا ہے۔
(۴۴)طوافِ زیارت: اس کا نام طواف رکن بھی ہے (کیوں کہ یہ فرائض حج میں سے ایک ہے) ، یہ وقوف عرفات کے بعد کیا جاتا ہے۔
(۴۵)طوافِ وداع؍ طواف صدر: مکہ مکرہ سے واپسی کے وقت جو طواف کیا جاتا ہے اسے طوافِ وداع کہاجاتا ہے۔
(۴۶)طواف نفل: وہ طواف ہے، جو کوئی بھی عاقل بالغ شخص مکہ مکرہ میں قیام کے دوران پابندیٔ وقت کئے بغیر ایک یا زیادہ بیت اللہ کا چکر لگانا ۔
(۴۷)عمرہ: شرائط مخصوصہ اور افعال خاصہ کے ساتھ ایام حج کے علاوہ بھی بیت اللہ شریف کی زیارت کرنا۔
(۴۸)عرفات ؍عرفہ: حدود حرم سے باہر مکہ مکرہ سے تقریباً نو میل کے فاصلے پر پورب کی جانب ایک عظیم الشان میدان ہے، جہاں پر حجاج کرام نویں ذی الحجہ کو قیام کرتے ہیں۔
(۴۹)غارِ حرا: جہاں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نبوت ملنے سے پہلے عبادت کیا کرتے تھے اور یہیں آپﷺ پر پہلی وحی کا نزول بھی ہوا تھا ۔
(۵۰) غارِ ثور: جہاں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے غارِ یار حضرت ابوبکر صدیق ؓ مدینہ منورہ ہجرت کرتے وقت قیام کیے کئے تھے۔
(۵۱)قارن: حج قران کرنے والے کو قارن کہتے ہیں۔
(۵۲) قَرَن: یہ ایک پہاڑی ہے، نجد یمن و نجد حجاز اور نجدتہامہ وغیرہ سے آنے والوں کے لئے میقات ہے۔
(۵۳)کعبہ: مکہ مکرہ میں مسجد حرام کے بیچ میں ایک مقدس گھر ہے، جس کی جانب تمام امت مسلمہ منہ کر کے نماز ادا کرتے ہیں، جو باذن اللہ بہت محترم مکرم اور مہتم بالشان ہے۔
(۵۴)مُحْرِمْ: احرام باندھنے والے کو کہتے ہیں۔
(۵۵) مُفْرِدْ: جو شخص صرف حج کا احرام باندھا ہو۔
(۵۶) مطاف: طواف کرنے کی جگہ، کعبہ کے ارد گرد جہاں لوگ طواف کرتے ہیں۔
(۵۷)میقات: وہ جگہ ہے، جہاں سے مکہ مکرہ جانے والوں کے لئے احرام باندھ کر جانا لازم ہے، اس کی جمع مواقیت ہے۔
(۵۸)میقاتی: میقات کا رہنے والا۔
(۵۹) مسجد حرام: بیت اللہ شریف کی چہار جانب جو مسجد ہے، اسے مسجد حرام کہا جاتا ہے۔
(۶۰)مقام ابراہیم: وہ پتھر جس پرکھڑے ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ اللہ کی تعمیر کی تھی، یہ ایک جنتی پتھر ہے۔
(۶۱) ملتزم: حجر اسود اور بیت اللہ کے دروازے کے درمیان کی دیوار، جس سے لپٹ کر دعا مانگنا مقبول و ممدوح ہے۔
(۶۲) میزاب رحمت: حطیم کے اندر کعبہ اللہ شریف کی چھت کا پانی گرنے والا پرنالہ ہے ، جہاں پر کھڑے ہوکر دعا مانگنے سے قبول ہوتی ہے۔
(۶۳) مروہ: خانہ کعبہ کے پوربی اتری جانب ایک پہاڑ ہے، جس پر سعی ختم ہوتی ہے۔
(۶۴)میلین اخضرین: صفا و مروہ کے درمیان دو سبز لائٹ کے ذریعہ ایک جگہ کو نمایاں کیا گیا ہے، جہاں سعی کرنے والے دوڑ کر چلتے ہیں۔
(۶۵)مسعی: سعی کرنے کی جگہ
(۶۶) منی: مکہ معظمہ سے تقریباً تین میل دور پورب کی جانب دو پہاڑوں کے درمیان حدودِ حرم میں ایک میدان ہے، جہاں حجاج کرام رمی جمار اور قربانی کرتے ہیں ، اس جگہ حجاج تین دن قیام بھی کرتے ہیں۔
(۶۷)مدعی: مسجد حرام اور مکہ کے قبرستان کے درمیان ایک جگہ ہے، جہاں مکہ میں داخل ہوتے وقت دعا کرنی چاہئے۔
(۶۸)مسجد نمرہ: عرفات کے کنارے پر ایک مسجد ہے۔
(۶۹) مسجد خیف: منی میں شمال کی جانب پہاڑ کے قریب ایک بڑی مسجد ہے۔
(۷۰)مزدلفہ: ایک میدان ہے، جہاں حجاج عرفات سے واپس ہوکر رات گزارتے ہیں، یہ منی اور عرفات کے درمیان ہی واقع ہے۔
(۷۱)مُحَسَّر:یہ بھی مزدلفہ سے ملا ہوا ایک میدان ہی ہے، جہاں سے گزرتے وقت دوڑ کر نکلتے ہیں، کیوں کہ یہی وہ جگہ ہے، جہاں اصحاب فیل پر اللہ کا عذاب نازل ہوا تھا۔
(۷۲) موقف: ٹھہرنے کی جگہ کو کہتے ہیں، افعال حج میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں ٹھہرنے کی جگہ ہے۔
(۷۳)مسجد قبا: یہ وہ مسجد ہے، جس کی تعمیر میں نبی پاک ﷺ نے بذات خود شرکت فرمائی تھی،یہ مدینہ طیبہ سے تین کیلو میٹر کے فاصلہ پر ہے، اس میں دو رکعت نماز پڑھنے کا ثواب ایک عمرہ کے برابر ہے۔
(۷۴)مسجد الرایہ: یہاں نبی پاکﷺ نے فتح مکہ کے دن جھنڈا نصب فرمایا ، یہاں آج مسجد ہے، جس کا نام ہے الرایہ۔
(۷۵)مسجد قبلتین: آپ ﷺ یہیں نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ کو تحویل قبلہ کا حکم دیا گیا ، اسی وجہ سے اس کا نام قبلتین ہے۔
(۷۶)مشعر حرام: مزدلفہ اور اس کے قریب پہاڑ جبل قزع وہ تمام مشعر حرام ہے، مزدلفہ میں جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقوف کیا کرتے تھے، آج کل اس جگہ مسجد بنا دی گئی ہے، جو موسوم ہے مسجد مشعر حرام سے۔
(۷۷)مساجد خندق: غزوۂ احزاب میں جس جگہ خندق کھودی گئی تھی، آج اس جگہ چند مسجدیں بن گئی ہیں۔
(۷۸)مسجد بنی ظفر: یہاں پہلے قبیلہ بنی ظفر آباد تھے۔
(۷۹)مسجد الاجابہ: یہ مسجد جنت البقیع کے قریب ہے، اس جگہ آپ ﷺ نے وہ تین دعائیں مانگی ، جن میں سے دو قبول ہوئی اور تیسری دعا سے روک دی گئی ۔((۱) میری امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہو(۲) میری امت غرق ہوکر تباہ نہ ہو (۳) میری امت آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرے)
(۸۰) وقوف:اس کے معنی ٹھہرنے کے ہیں، لیکن احکام حج میں اس سے مراد عرفات یا مزدلفہ میں خاص خاص اوقات میں قیام کرنے کو کہتے ہیں۔
(۸۱)یلملم: میقات میں سے ایک ہے، جو مکہ سے دکھن کی جانب ہے۔
(۸۲)یوم الترویہ: آٹھویں ذو الحجہ کو کہتے ہیں۔
(۸۳) یوم عرفہ: نویں ذو الحجہ کو کہتے ہیں، جس دن حج کی ادائیگی ہوتی ہے اور حجاج کرام عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔

1 thought on “اصطلاحات حج و عمرہ”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top